اویسی

Saturday, September 12, 2020

کل رات میں نے عجیب خواب دیکھا.... اپریل کا مہینہ اور تیز دھوپ...

دور تک ریگستان اور حلق خشک...

بھاگا جا رہا ہوں... پیچھے چند بدشکل تری شول لیے مجھے مارنے دوڑ رہے ہیں..

اچانک آسمان پر بادل چھا  گئے .. ٹھنڈی ہوا کا جھونکا مجھے مسحور کر گیا... تھوڑی دیر کے لیے بھول گیا کہ کس آفت میں گرفتار ہوں.. آنکھیں بند کر خدا سے مدد کی گہار لگائی... آنکھیں کھولی تو سامنے اسد الدین اویسی کو پایا....


 اویسی صاحب نے ہاتھ بڑھایا اور کہا پریشان مت ہو. اللہ کی مدد قریب ہے. جاؤ جلدی سے بوتھ پر ووٹ ڈال کر آؤ... نشانی  یاد رکھنا.... پتنگ


ایک زور کی لات پڑی.. آنکھ کھلی تو ابا غصہ میں چیخ رہے تھے 
'نکمے کوئی کام کیوں نہیں کرتا.. دن رات الیکشن اور نیتا کے بھاشن سنتا رہتا ہے.. 2019 کا الیکشن نہیں مانو قیامت کا الارم ہو.. اٹھ اور جلدی سے بریڈ اور دودھ لیکر آ...'


4 مارچ 2019 

کاروان

Saturday, September 12, 2020

  فکر و فلسفہ اور نظریئے پر ثابت قدمی سے کھڑے رہنے والے لوگ ہر سازش کو اپنے اتحاد سے ناکام بنا دیتے ہیں۔ وفا اور جفا ء کے مقابلہ میں ہمیشہ فتح وفا کی ہوتی ہے اور ہماری تحریک وفا داروں پر مشتمل ہے فتح دیر ہی سے سہی لیکن ہمارا مقدر ہوگی. تحریکی پیغام کو تمام مصائب کے باوجود زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانا ہے ۔ حقیقی لیڈر پیروکار پیدا نہیں کرتا بلکہ وہ لیڈر پیدا کرتا ہے کیونکہ ایک بانی لیڈر ہوتا ہے اور باقی لیڈر ہوتے ہیں ۔  قائد لیڈر بناتا ہے قائد کو خدا بناتا ہے. ۔ نادیدہ قوتیں جب قائد کو خرید نہیں سکتی تو وہ  ہمیں خریدنے کی کوششیں کر تے ہیں ۔ کاروانِ امن و انصاف ایک کاروانِ وفا ہے اس کاروان سے غدارگزر نہیں سکتے کیونکہ یہ جنگ ہماری آنے والی نسلوں کے بقاء کی جنگ ہے ۔  ہماری طاقت، ہمارا یقین ہمارا نظم و ضبط اور اتحاد پر مشتمل ہے اور ہم یہ جنگ اپنے اتحاد کی بدولت جیتے گے۔ سچے کارکنان سیسہ پلائی دیوار کی مانند کھڑے رہتے ہیں. چند ضمیر فروش اہل وفا کو خرید نہیں سکتے ۔ہم اپنے اتحاد سے ضمیر فروشوں کے محلات میں آگ لگادینگے۔ آنے والا وقت بے ضمیر لوگوں کا احتساب کریگا اور انہیں چھپنے کی کئی جگہ نہیں ملے گی۔
 
حکومتیں آتی رہے گی جاتے رہے گی. ہمارا کام وقتی طور پر پنجہ آزمائی نہیں ہے.. ہم جس نظام کے تحت زندگی گزار رہے ہیں اسکو بہتر بنانا ہے. جمہوریت کے علمبردار ہو تو جمہوریت کے اندر غیر جمہوری افراد کو پہچاننا اور انھیں وہاں سے باہر نکالنا ضروری ہے. ہماری غلطی ہے ہم حکومت سازی میں حصہ نہیں لیتے.. 1/4 آبادی کا حکومت سازی میں شامل نہ ہونا اور جو حکومتیں تشکیل دی جاتی ہے ان میں ہماری نمائندگی کو حاشیہ پر رکھنا ہمارا سماجی سیاسی معاشی استحصال ہے یہ بحران ہے. یہ جمود ہے... مسلم دلت، عیسائی، او بی سی، ایس ٹی ایس سی پر ہو رہے مظالم کا ہم احتساب لیں گے. 


کاروان تبدیلی کا آغاز ہے. . .. یہاں موجود  ہم سب پر  یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم اپنے اپنے مقام پر تبدیلی کے لیے جدوجہد کرتے رہیں. آج ہم یہ عزم کر لیں کہ انشاءاللہ اب کے بعد ہم پیچھے مڑ کر نہیں دیکھے گے.. تعلیمی میدان ہو یا سیاسی میدان یا پھر معاشی میدان.. ہر میدان میں ہم ملک کے دیگر باشندوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کام کریں گے...


یہ وہی کارواں ہے جس نے سوشل میڈیا پر مسلمانوں کی گفتگو کا موضوع تبدیل کیا. کاروان کے جنرل سیکرٹری جناب سمیع اللہ خان صاحب کی تحریریں فقط باطل کا گھیراؤ نہیں کرتی ہیں بلکہ یہ اپنوں کا احتساب پر بھی سخت ہے. 

کاروانِ امن انصاف میں ہم اسلامی تاریخ میں دلچسپی لینے کا شوق ابھارتے ہیں. اس پلیٹ فارم پر ہم ماضی و حال کی ان شخصیات سے غذا لیتے ہیں جن کی پہچان حق کے آگے ڈٹ جانا ، بہادری ، عزیمت،-استقامت اور جرات ہے. کاروان کوئی مسلکی یا کسی مسلک کی ذیلی تنظیم نہیں ہے. کاروان نام ہے  اعتدال کا. کاروان نام صبر و شکر اور انتھک کوشش کا.. یہ تحقیقی جذبہ کو ابھارتا ہے. یہاں شخص سے زیادہ مشن پر کام ہوتا ہے. کاروان میں شامل ہر شخص کی امتیازی خصوصیت اسکی سنجیدگی اور ٹھہراؤ ہے. 
کاروان ایک فیملی ہے اس سے جڑے سبھی تحریکی بھائی ہمارے خاندان کا حصہ ہے. کاروان سے گزرنےپر آپکو یہ اطمینان ہوگا کہ یہاں ہماری آپس کی گفتگو ایک نیا رنگ لیتی ہے. عظیم کاز کی تکمیل کے مختلف اپروچ سجھائی دیتے ہیں. ہمیں ایک دوسرے کی پسند ناپسند کا اندازہ ہوتا ہے. کاروان سے جڑا ہر فرد ہمارے مقدر کا ستارہ ہے...

23 فروری 2019 




 

23 feb 2019

Saturday, September 12, 2020

حکومتیں آتی رہے گی جاتے رہے گی. ہمارا کام وقتی طور پر پنجہ آزمائی نہیں ہے.. ہم جس نظام کے تحت زندگی گزار رہے ہیں اسکو بہتر بنانا ہے. جمہوریت کے علمبردار ہو تو جمہوریت کے اندر غیر جمہوری افراد کو پہچاننا اور انھیں وہاں سے باہر نکالنا ضروری ہے. ہماری غلطی ہے ہم حکومت سازی میں حصہ نہیں لیتے.. 1/4 آبادی کا حکومت سازی میں شامل نہ ہونا اور جو حکومتیں تشکیل دی جاتی ہے ان میں ہماری نمائندگی کو حاشیہ پر رکھنا ہمارا سماجی سیاسی معاشی استحصال ہے یہ بحران ہے. یہ جمود ہے... مسلم دلت، عیسائی، او بی سی، ایس ٹی ایس سی پر ہو رہے مظالم کا ہم احتساب لیں گے

بات دین سے انسانیت کی

Saturday, September 12, 2020

آج کے مذہبی طبقہ کا حال بہت عجیب ہے. یہ لوگ خدا اور رسول کی باتیں سنا کر اور لوگوں کو جمع کر کے ان کا وقت اور پیسہ ایسی جگہ ڈالتے ہیں جہاں سے امت کو کچھ بھی فائدہ نہیں ہوتا. اب تو یہ لوگ اتنے ڈرے ہوئے ہیں کہ اسلام کے کام کو انسانیت کے نام سے کرنا انکی مجبوری ہو گءی ہے. یہ غیروں میں جب جاتے ہیں تو کہتے ہیں بھائی، انسانیت بہت بڑی چیز ہے. افسوس، اسلام کا جھنڈا ہاتھ میں رکھنے والے اسلام کو چھوڑ، انسانیت کو ہی سب سے بڑا مذہب کہلوانے پر تلے ہیں.


مولیانا انداز

Saturday, September 12, 2020

تقریباً کچھ ماہ قبل ایک دھمکی آمیز خط واءرل کیا گیا تھا جس کا مفہوم یہ تھا کہ مسلمانو! اگر تم نے ان اہل مدارس کو کچھ نہ دیا، ستایا اور خالی ہاتھ لوٹایا تو یاد رکھو یہ اللہ کے بندے تم سے کہیں گنا زیادہ ہنر مند ہیں. ان میں صلاحیتیں کوٹ کوٹ کر بھری پڑی ہیں. پھر جب یہ لوگ میدان میں اتریں گے تو بازار میں تم کو کوئی نہیں پوچھے گا اور تجارت میں انکا طوطی بولےگا. اس لیے انھیں مجبور نہ کرو اور خاموشی سے حاجتیں پوری کردیا کرو..

اللہ کو رزاق ماننے والے ایسی بھی باتیں کرتے ہیں تعجب ہوتا ہے. بہت سے بیانات تو مودی کے من کی بات کی طرح ہی ہیں.. مونولاگ... ہمارے یہاں ڈائیلاگ کا سسٹم نہیں کے برابر ہو گیا ہے. اکثر مولانا صرف من کی بات ہی کرتے ہیں. عوام کی بات اور عوامی مسائل پر تو وہ کان تک نہیں دھرتے.   سرمایہ دار طبقہ یا مسلمانوں میں اثر رسوخ بنا چکا طبقہ، جمعہ کا انتظار اسی لیے کرتا ہے کہ وہ اپنے کام کی بات منبر سے منوا سکے.

قلم کی طاقت

Saturday, September 12, 2020

جس طرح مسلمان  ماضی کے زخموں کو یاد کر کے ناسور بنا دیتے ہیں اسی طرح شاندار ماضی کو یاد کرکے دوبارہ استحکام حاصل کرنے کی کوشش کرنا چاہیے.  اگر لکھاری ایسا نہیں کرتا ہے تو پھر وہ نِرا بَمّن  ہے اور سماج کے لیے ناسور ہے. 

٥ جولائی ٢٠١٩

گرتی دیوار

Saturday, September 12, 2020

قیادتوں کے لیے جھوٹ اب ہتھیار ہے. جھوٹ میں سچ کو ملانا اور پھر جذباتی استحصال کرنا انکے لیے چٹکیوں کا کھیل ہے.

٣ ستمبر ٢٠١٩

اصطلاح کیا ہوگی؟

Saturday, September 12, 2020

انکے لوگوں کے لیے کیا کلمہ ہوگا جو ظاہر میں مرید بنے پھرتے ہیں لیکن باطن  عداوت سے بھرا ہے. 

نقاد کی اہمیت

Saturday, September 12, 2020

Anyone not having critics or not listening to critics will have to taste the failures... 

Keep your friends close and keep your critics closer 

تحریک یا سست روی؟

Saturday, September 12, 2020

ہماری مصیبتوں کو دیکھ کر لگتا ہے کہ سب سے زیادہ  جن علاقوں میں کام کرنا ہے وہ دیہات اور  تعلقہ سطح کے علاقے ہیں.  لیکن افسوس کہ تحریکیں اور سماجی کارکنان شہروں میں بھاری مجمع اور کثیر رقم جھونک دیتے ہیں.

مجھے اس بات کا حد درجہ غم رہے گا کہ کس طرح  تحریکی افراد دیہی علاقوں کے لیے سفر کی مشکلات سے گھبراتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ایک دو مقررین کے لیے سارا  گاؤں ضلعی مقام پر جمع ہو جاءے 

 اللہ کا شکر ہے کہ اس زمانہ میں بھی ایسے افراد زندہ ہیں جو لوگوں کی ضرورتوں اور تحریکی اعلامیہ کو خود چل کر گھر گھر پہنچاتے ہیں.


April 6, 2020

Saturday, September 12, 2020

اس سے پہلے کہ ہندتوا قوتیں بھارت میں کورونا کے پھیلاؤکو بھی ہندی مسلمانوں سے جوڑ دے، اور تحریکات، دھرنے، آندولن، مساجد اور مسلمانوں کی پسماندگی و عوامل کو ٹارگٹ کرے، جلد از جلد اس پر کام ہو.... کورونا کے پیچھے سازشی منصوبے، معیشت کی جنگ اور ممالک کی آپسی ٹکراؤ کی کہانیاں ایک طرف اور ہندی مسلمان کی بقا کی جنگ ایک طرف....

کوئی لائحہ عمل ہو تو ڈسکس کریں 

پیغام - کورونا اور ہماری ذمہ داری، 6 اپریل 2020

Saturday, September 12, 2020

واٹسآپ پر جس طرح کے پیغامات آ رہے ہیں وہ ہمیں،  معاشرے سے الگ کرتے ہیں.... بحیثیت مومن کے، مسلمانوں کا کام اور ذمہداری اور بھی زیادہ بڑھ چکی ہے.

یہ کہنا کہ یہ آفت غیروں کے لیے ہے، راہ فرار ہے. کورونا ہر خاص وعام کے لیے برابر ہے.

مستقبل میں کیا حالات ہو سکتے ہیں، اللہ بہتر جانتا ہے لیکن اس وقت جو مزاج قوم کے اکثر افراد کا بن چکا ہے وہ نہایت ہی غیر ذمہدارانہ ہے.   یہ گمان کہ کورونا اللہ کی طرف سے غیروں کے لیے عذاب ہے اور مسلم اس سے مستثنی ہے،  ہماری غفلت کی نشانی ہے.  یہ گمان کرلینا ہمیں انسانیت سے الگ تھلگ کرتا ہے. یہ یہودیوں جیسی علامات ہیں. 

اس وقت ہر ذی شعور انسان احتیاطی تدابیر اختیار کرے. ایکدوسرے کے لیے مصبیت کا کا ذریعہ نہ بنیں. غیر مسلم برادران کے درمیان ایسی کوئی گفتگو نہ کریں کہ جس سے اللہ اور ایشور کی لکیر بن جاءے. اسلامی مشن اور دعوت کا یہ سب سے بہترین موقع ہے. انسانوں کو ہمدردی کی ضرورت ہے. انکے کام آءیں. معاملات کو سنجیدگی سے لیں. دنیا کے سبھی ممالک اس وبا میں گرفتار ہے. آفت کے وقت، اپنے مقابل والوں پر ہنسنا، ان پر طنز کرنا، مارے حسد و جلن کے جلی کٹی باتیں کرنا کمینے اور کم ظرف لوگوں کی علامت ہے. اپنے ظرف کو پہچانیے. مومن کی طرح برتاؤ کیجیے. حسن اخلاق سے اور اچھی باتوں کی تلقین کر کے اپنے ہمسایوں کا دل جیتیں...

غلط الفاظ کا انتخاب کرکے، خدا کے غضب کو دعوت نہ دیں.. وبا ہر خاص وعام کے لیے ہے. اللہ سے دعا کریں کہ اس وبا سے سارے انسانوں کو محفوظ رکھے. 

لایعنی گفتگو، سازشی منصوبے اور ممالک کی دشمنی کو چھوڑ اس وقت، اپنے مسلم ہونے کا ثبوت دیں اور اپنے فکر و عمل سے اسلام بنام انسانیت کا پیغام کا اظہار کریں.

جہاں یہ وبا ہے وہاں بھی اور جہاں یہ وبا اب تک نہیں پھیلی وہاں بھی. 

دعاؤں کا اہتمام کریں.

کورونا وباء میں دفعہ 144

Saturday, September 12, 2020

وہ مرد حضرات بھی خواتین سے کم نہیں جو دفعہ 144 کے اطلاق کے باوجود گھروں سے باہر نکل کر  محلہ میں گروپ بناتے ہیں اور  عورتوں کی طرح گپ شپ کرتے ہیں.  بیچاری خواتین مفت میں ہی بدنام ہیں...

حکایت

"شیر سے پنجہ آزمائی کرنا اور تلوار پر مکا مارنا عقلمندوں کا کام نہیں."

Saturday, September 12, 2020

آپ کو سب پتہ ہے. میڈیا کیا ہے، کیا کرتا ہے، کیسے اور کیوں کرتا ہے. اسے کون سی خبر چاہیے. کس کی تلاش میں رہتا ہے. کس قسم کے لوگوں کو چنیل والے بحث کے لیے بلاتے ہیں.  آپ کو سب پتہ ہے. آپ اتنے سیانے ہو کر بھی بیوقوفی والی بات کیوں کرتے ہیں یا ایک ہی بات کو کیوں دہراتے ہیںکہ میڈیا ایسا ویسا ہے. 

یا تو آپ کچھ کر نہیں سکتے، اسلیے بس کوستے رہتے ہیں یا پھر آپ، عوام کو بےوقوف سمجھتے ہیں اور انھیں یہ بتانے کی کوشش کرتے ہیں کہ دیکھو میڈیا کیا کر رہا ہے. 

عوام سب جانتی ہے اور عوام بھی آپ ہی کی طرح سطحی گفتگو کر کے دل کو دلاسہ دے دیتی ہے کہ چلو آج ہم نے میڈیا کو خوب گالی گلوچ کر دی اور یوں معاملہ برابر ہوگیا. 


آپ کی مثال اس سست، اجڑ دماغ شخص کی سی ہے جو روز گھر سے باہر کام کے لیے نکلتا ہے. راستہ میں ایک فریبی، چالاک، چرب زبان، الفاظ سے کھیلنے والا دشمن، گھر کے باہر  گھات لگا کر کرسی پر بیٹھا ہے. جوںہی آپ نظر آءے اس نے گالی بکنا شروع کر دی. آپ خاموشی سے آگے چل دیے. آپکے قدم بڑھانے کی رفتار کے ساتھ ہی اسکی گالیوں کی آواز بھی بڑھتی جاتی ہے. آپ رک جاتے ہیں. وہ اور گندی گالی دیتا ہے. آپ مڑکر پیچھے دیکھتے ہیں تو وہ زوردار  قہقہہ لگا کر نت نءی اقسام کی گالیاں دیتا ہے. پھر آپ کا مزاج پڑھ کر وہ اپنے کپڑے اتارتا ہے اور گندے اشارے کرتا ہے. آپ تلملا کر اسکی طرف بڑھتے ہیں. شکار کو اپنی طرف آتا دیکھ  اب وہ پورا ننگا ہوجاتا ہے اور زور زور سے گالیوں کی دوسری قسط جو پہلے سے طے ہے، بکنا شروع کر دیتا ہے. 

اب آپ بھی اس کی گالیوں کا علاج، اپنے محدود علم سے کرتے ہیں. دو چار گالیاں آس پاس کے لوگوں سے لے لیتے ہیں. یوں آپ وہیں کھڑے کھڑے صبح سے دوپہر کر دیتے ہیں. آنے جانے والے محظوظ ہوتے ہیں. کچھ لوگ مشورہ میں نءی گالیاں سکھا کر چل دیتے ہیں لیکن آپکو اٹکا کر رکھنے والا شخص، جو اسی کام کے لیے معمور ہے، آپکو الجھاءے رکھتا ہے.


یوں آپ اپنے کام سے تو گءے ہی، ساتھ ساتھ شام ہوتے  ہوتے گھر میں ایک نءی پریشانی لیکر آتے ہیں. سب کو اس بابت آگاہ کرتے ہیں اور پھر ضرورت سے زیادہ عقلمندی کا مظاہرے کرتے ہوءے دوسرے دن اپنے حمایتی افراد کے ساتھ پہنچ کر گالیوں کا جواب گالیوں سے دیتے ہیں.


حاصل کلام یہ ہے کہ آپ نہ تو کچھ کام کے ہیں اور نہ ہی دوسروں کو انکے حصہ کام کرنے دے رہے ہیں. آپ خود کو عقلمند سمجھ کر جو قدم اٹھا رہے ہیں در اصل میڈیا چاہتا وہی ہے.


بقول  شیخ سعدی

"شیر سے پنجہ آزمائی کرنا اور تلوار پر مکا مارنا عقلمندوں کا کام نہیں."
 


 

بغداد کا مولوی

Saturday, September 12, 2020

 Time Traveller - 2030

جب ہندو راشٹر بن رہا تھا تو مسلمان عموماً اور مولوی خصوصاً ایسی ویسی باتیں کر رہے تھے.


آج جیسے تم ہو، میں بھی بالکل ایسا ہی تھا

-بغداد کا مولوی


 

ertugurl

ارطغرل

Saturday, September 12, 2020

کچھ لوگ ذہنی پچھڑے پن کی علامت لیے انٹرنیٹ پر ارطغرل ڈرامہ ہندی میں تلاش کر رہے ہیں.

 بے غیرتی اور بے شرمی کی حد یہ ہے کہ اپنے اطراف میں لوگوں سے پوچھتے پھر رہے ہیں کہ ارطغرل ڈرامہ ہندی میں ہوگا تو بھیجو!!

سچر کمیٹی میں جگہ پانے والو!!

ارطغرل کو پڑوسیوں نے اردو میں ریلیز کیا ہے. ہندی میں نہیں.

فیسبک پر پسند کیجیئے

فلک آر تصاویر